Skip to main content

Posts

How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives

  How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives Bhara Khu is a busy town near Islamabad, where many people use the Green Bus Metro Station to commute every day. The government has constructed a pedestrian bridge for the residents of Gilani Town and other nearby areas to cross the road safely. This bridge is also part of the Bhara Khu Bypass project, which aims to provide an alternative route to Murree, Kashmir, and Galiyat¹. However, it is unfortunate that many people are still unaware of the benefits of using this bridge and prefer to cross the road directly, risking their lives. In the past few days, two fatal accidents have occurred on this road, highlighting the need for more awareness and safety measures². We urge the IG Islamabad and SSP Traffic Police Islamabad to assign officials on both sides of the bridge who can guide the people on how to use this bridge properly. Only the administration can educate the people on the importance of this bridg
Recent posts

How to determine emotional intelligence in your kids by hashir-zuberi

Emotional intelligence lays the foundation for a well-rounded and emotionally resilient individual. At Unity International School , we understand the significance of nurturing emotional intelligence in children. By cultivating self-awareness, empathy, and positive relationships, we empower our students to navigate life's challenges with grace and compassion. Together, let's shape emotionally intelligent leaders of tomorrow.  #EmotionalIntelligence #ChildDevelopment # UnityInternationalSchool https://www.linkedin.com/in/hashir-zuberi-9646a316?trk=contact-info https://fb.watch/m7NXZVZSNy/?mibextid=CDWPTG

کیا پراپرٹی کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے ؟؟؟

  لازمی پڑھیں  دوستوں پوری دنیا کا اکنامکل سسٹم خراب ہو چکا ہے ۔شاید ہی کوئی ملک بچا ہو جو مہنگائی کے سونامی سے محفوظ رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مسلمان ہونے کے ناطے سے ہمیں یقین ہیں کہ دنیا کی اکانومی صرف اور صرف سود کے نظام کی وجہ سے ان مشکلات میں گھری ہوئی ہے ۔ اور آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں کے ہر طرف سے ہم اس برائی میں نہ چاہتے ہوئے بھی پہنس چکے ہیں ۔اپ اسلام آباد میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو دیکھ لیں ۔چند سالوں پہلے ایجنسی 21 نامی کمپنی سے شروع ہوئے سودی کاروبار نے دیکھتے ہی دیکھتے رئیل اسٹیٹ بزنس کو جکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کا طریقہ کار تھا کہ ہمارا یہ پروجیکٹ ہے جس کی نہ کوئی این او سی ہے نہ ہی پلاٹ کی قیمت ادا کی ہے نہ ابھی کسی قسم کی سائٹ ورک شروع ہوا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟  آپ ہمارے ایسے کسی پروجیکٹ میں ایک یونٹ خرید لیں جس کی قیمیت ایک کروڑ  روپے ہے 4 سال کی آسان اقساط میں 20٪ ڈاؤن پیمنٹ ادا کریں گے تو 20 ہزار منتھلی پرافٹ لیں اور اگر آپ یکمشت رقم ادا کرنے کے قابل ہیں تو پھر ایک لاکھ روپے ہر ماہ ہم آپ کو ادا کریں گے ۔ دوستوں قرآن آج جس کی بحرمتی پر غم وغصہ ہیں وہ قرآن ہمیں1400 سالوں س

اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی

    اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی                قارئین آپ کو یہ بات شاید عجیب لگے لیکن حقیقت ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے میرے گھر میں  ٹی وی نہیں ہے اس کے باوجود میں بجلی کے بلز میں اس کی ادائیگی کر رہا ہو۔ اور ٹی وی نہ ہونے کی وجہ سیاست اور و حیات ڈراموں سے انتہائی بیزاری ہے یہ سردرد کےسوا کچھ نہیں  یہ تو آپ جانتے ہیں عملی سیاست کو خیرباد کہہ بھی  مجھے 5 سال ہو چکے۔ اب میری پوری توجہ قلمکاری اور دھندے کی طرف مرکوز ۔جب دھندے مندہ ہوتا ہے تو لفظوں کے تیر چلا کر اپنے من کا غبار  نکال باہر کرتا ہو ۔ اسی طرح فیس بک اور دیگر شوشل میڈیا پر بھی سیاسی اور مذہبی بحث سے اجتناب کی پالیسی پر گامزن رہنے کی وجہ سے بلڈ پریشر  نارمل رہتا ہے ۔ افسوس اس شوشل میڈیا کی وجہ سے آج ہم تہذیب کی دنیا سے نکل بد تہذیبی اور جھوٹ کے نئے پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں ۔ روکو ذرا صبر کرو دوبارہ پڑھو ،بہت حرامی ہو تم ، یہ ۔میں ہوں یہ پارٹی ہو رہی ہے ،مارو مجھے مارو، آلو ارجن ، کانپین ٹانگ رہی ہے، بارہ موسم ،جاپان جرمنی کی سرحدیں  اور حالیہ نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں  تک کا ایک بد تہذیبی کا طویل سفر ہے جو ہم قوم طے کر

یہ کھوکھا بیورو کریٹ کا ہے اور ساون کی بارش

  میرے قارئین میں بیشتر کو بخوبی دیسی مہینوں کے نام یاد ہو گے انھیں پنجابی ماہ بھی کہا جاتا ہے  جنھے بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح ان ناموں کا نہیں معلوم انہیں میں بتا دیتا ہو سب سے پہلے شروع ہوتا ہے 1 چیت2ویساکھ 3 بیٹھ 4 پہاڑ 5 ساون 6 بنیادوں 7 اسو  8  کاتک  9 مغرب 10 پوہ  11 مارچ 12 پھگن ۔ بچپن میں ہماری نانی انھی مہینوں کے حساب سے چلتی تھی اور ہمیں  ہر ماہ اور اس کے نام کی خاصیت سمجھ آتی تھی جیسے ساون کا ایک خاص نام سے ہمیں  اندازہ ہو جاتا تھا کے بارشوں کا موسم شروع ہو گیا ہے اپنی تیاری کر لی جائے  ہمارے  گھروں میں اس ماہ میں  خوب احتیات کی جاتی تھی کہی کوئی چیز بارشوں کے پانی سے خراب نہ ہو جاے اور بجلی کی تاروں سے دور رہنے کی سخت تاکید کی جاتی تھی ۔ دنیا کے ہر خطے میں بارش ہوتی ہے اور سچ تو یہ ہے کہ انہی بارشوں کے سبب زمین پر حیوانوں کا جنم ممکن ہو سکا اگر یہ بارشیں  نہ ہو تو پھر نباتات کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ساون میں تقریبا ایشیا اور یورپ کے سبھی ممالک میں بارشوں کا سلسلہ شروع  ہو جاتا ہے  ہر سال پاکستان  میں اس ماہ سیلابی  کیفیت  رھتی ہے  دریا بھی بپھر جاتے ہیں اور  کراچی  جیسے بڑے بڑے

اسلام آباد کے تاجر اور غریب کی آہ

 الکیشن کے بعد ایف ٹین مرکز میں یونین کا قیام خوش آئندہ ہیں۔ مارکیٹ یونین کے الکیشن تاجروں کے لیے ایک کھیل کی حثیت رکھتا ہے جسے کے انعقاد سے چند دن کے لیے تاجر بھی کسی ذہنی اور جسمانی سرگرمی میں اجتماعی طور پر حصہ لیتے ہیں کرونا میں لاک ڈاون کے بعد اسلام آباد کے تقریبا ہر مرکز میں الیکشن کی گھما گھما رہی گو کہ اس دفعہ کرونا ایس او پیز کا مکمل خیال رکھا گیا اور کوئی بڑے اجتماع نہیں کیے گئے ان مشکل حالات میں بھی تاجروں کے حوصلوں اور لگن کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ دوستوں قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان ایمان اتحاد اور تنظیم کے بنیادی اصول کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی صفوں کو مظبوط کیا جا سکتا ہے لیکن افسوس موجودہ حالات میں اسلام آباد کے تاجروں کا نمائندہ اداراہ تقسیم رکھوں اور تاجروں کے حقوق پر قبضہ جمائے رکھو کی پالیسی پر گامزن نظر آرہا ہے جبکہ اس ادارے کا کام تاجروں کے حقوق کا تحفظ کرنا اور حکومتی اداروں سے انھیں ریلیف حاصل کر کے دینا ہے۔ اپنے قیام سے لئے کر آج تک اسلام چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ادارہ چھوٹے تاجروں کو کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رھا ہے

اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے

 اگر آپ نے آج کچھ نہیں کیا تو یاد رکھئے گا ارض پاکستان میں بہت جلد ایک بہت بڑی تباہی آنے والی ہے جس میں ھماری نسلیں برباد ھو جائے گی۔یہ سب آپ لوگوں کی خاموشی کی وجہ سے ھو رھا ھے آخر آپ کب تک یوں چپ بیٹھے رہے گے یہ سب کچھ آپ لوگوں کی غلطیوں کا خمیازہ آج کی نسل بھگت رہے ہیں ہمیشہ نظریہ ضرورت کے تحت آپ لوگ نہیں بولے اور پاکستان کو لاھور کی ھیرا منڈی کی ایک طوائف کا کوٹھا بنا دیا ہے ہر رات ایک نیا کھیل۔ اس ملک میں حرامیو کی تعداد بہت بڑھ چکی آج بھی اگر آپ نے کچھ نہ کیا تو یاد رکھئے آپ میں اور ان میں کوئی فرق نہیں رھئے گا ۔کسی بدردی سے آپ لوگوں کے سامنے اس ملک کی عزت کو سر بازار تار تار کیا جاتا رھا آپ کچھ نہیں بولے۔ آپ تو آج بھی نہیں بول رھے جب روز ملک میں ہزاروں معصوم ننی منی کلیوں کو کبھی کھیتوں کبھی سڑکوں کبھی مسجدوں میں ان کی بحرمتی کر کے انھیں جیڑپھاڑ کے ان کی لاشوں کو جلا کر گیٹروں میں پھینک دیا جاتا ہے ۔آپ کیوں بولے گئے آپ لوگوں کے سامنے اس ملک میں ایسے کھیل کھیلے گئے جس کی وجہ سے آج آپ کا معاشرہ ہر اخلاقی اقدار کو پس پشت ڈال کر برائیوں کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔ کچھ ن