Skip to main content

کیا پراپرٹی کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے ؟؟؟

 

لازمی پڑھیں 

دوستوں پوری دنیا کا اکنامکل سسٹم خراب ہو چکا ہے ۔شاید ہی کوئی ملک بچا ہو جو مہنگائی کے سونامی سے محفوظ رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مسلمان ہونے کے ناطے سے ہمیں یقین ہیں کہ دنیا کی اکانومی صرف اور صرف سود کے نظام کی وجہ سے ان مشکلات میں گھری ہوئی ہے ۔ اور آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں کے ہر طرف سے ہم اس برائی میں نہ چاہتے ہوئے بھی پہنس چکے ہیں ۔اپ اسلام آباد میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو دیکھ لیں ۔چند سالوں پہلے ایجنسی 21 نامی کمپنی سے شروع ہوئے سودی کاروبار نے دیکھتے ہی دیکھتے رئیل اسٹیٹ بزنس کو جکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کا طریقہ کار تھا کہ ہمارا یہ پروجیکٹ ہے جس کی نہ کوئی این او سی ہے نہ ہی پلاٹ کی قیمت ادا کی ہے نہ ابھی کسی قسم کی سائٹ ورک شروع ہوا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ 

آپ ہمارے ایسے کسی پروجیکٹ میں ایک یونٹ خرید لیں جس کی قیمیت ایک کروڑ  روپے ہے 4 سال کی آسان اقساط میں 20٪ ڈاؤن پیمنٹ ادا کریں گے تو 20 ہزار منتھلی پرافٹ لیں اور اگر آپ یکمشت رقم ادا کرنے کے قابل ہیں تو پھر ایک لاکھ روپے ہر ماہ ہم آپ کو ادا کریں گے ۔ دوستوں قرآن آج جس کی بحرمتی پر غم وغصہ ہیں وہ قرآن ہمیں1400 سالوں سے خبردار کر رہا ہے کہ سود کا کاروبار اللہ سے اعلان جنگ ہے اس کے باوجود ہم نے جانتے بوجھتے زمیں کے خرید و فروخت کا پاک کاروبار کو سودی کاروبار میں بدل دیا اور آج ہر ذی شعور انسان سمجھ سکتا ہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر تباہ ہو چکا ہے اور لوگوں کے کھربوں روپے ڈوب چکے ہیں کیونکہ جن پروجیکٹ پر آپ نے سرمایہ لگایا تھا وہ ابھی تک کاغذ پر ہیں اور آج مہنگائی کی وجہ سے ان کی تعمیری لاگت ڈبل ہو چکی ہے اور ڈیویلپر کو اس عمارت کو تعمیر کرنا نہ ممکن ہو چکا ہے اور آہستہ آہستہ وہ آپ کو سودی پرافٹ بھی دینے کے قابل نہیں رہے گا حکومت نے بھی ٹیکسس لگا دیں ہیں ہر شخص سمجھتا ہے کہ اب یہ کاروبار نہیں کرنا چاہیے تو آج انھیں ہم چند مشورے دیتے ہیں

1 اگر آپ کی انوسمنسٹ کسی بھی سودی سسٹم میں موجود ہے تو فوری توبہ کریں اور اپنی رقم وہاں سے نکال لیں اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے ۔

2 یاد رکھیں اگر آپ رئیل اسٹیٹ بزنس کرنا چاہتے ہیں تو پوری دنیا میں اس کی سالانہ ولیو بڑھتی ہے اور 5 سال سے 10 سال کے اندر ہی آپ کو 100٪ منافع ملتا ہے جو کے ہر سال کے لحاظ سے  10٪ بنتا ہے ۔ 

3 زمیں ہی ایک ایسی چیز ہے جو کہ نئی نہیں بن رہی اور زمین کی آبادیاں ہر سال بڑھ رہی ہیں ہم تو اپنی خوراک کا ذریعہ معاش زراعت کی زمین کو بیچ چکے ہیں اس لیے جہاں زمیں ملے جرید لو ۔۔۔۔۔

4 ہم بات کریں گے بحریہ ٹاؤن کی جس نے دنیا کو اپنی تعمیراتی فن کے ذریعہ حیران کر دیا ۔ پنڈی بحریہ سے لیے کر کراچی بحریہ تک کا حیرت انگیز ترقی نے انسانوں کا رہنے کا انداز بدل دیا ہے ۔ یہاں بھی اگر کسی نے نقصان کیا تو انھوں نے جنھوں نے فیز 9 کا انتظار کیا اور جنھوں نے اینکلیو 2 میں سرمایہ کاری لگائی جنھوں نے بید میں پیسا لگایا صرف پرافٹ کی خاطر تو انھیں نقصان ہوا اور جنھوں نے پہلے دن سے یہ سوچ کر خریدا کہ ہم یہاں گھر بناے گے 10 سال بعد ہر بحریہ ٹاؤن کی قمیتے 100 گنا بڑھ چکی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

5 دوستوں پشاور جس کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ آبادیوں والے شہر میں ہوتا ہے  اور یہ حقیقت ہے کہ وہاں پر جدید ترقی کی ضرورت ہے اور اس کو پورا کرنے کے لیے بحریہ ٹاؤن اب پشاور شہر سے قریب دنیا کا شب سے جدید شہر بنانے جا رہا ہے جہاں پر آپ پلاٹ خرید سکتے ہیں اور اگلے 5 سالو میں اپنے گھر کے مالک بن سکتے ہیں ۔

6 اس کے لیے آپ کو صرف اتنا کرنا ہو گا کہ سب سے پہلے جا کر اپنا پلاٹ بک کروانا ہوگا ورنہ بعد میں صرف پچھتاوا اور نقصان رہ جائے گا 

https://www.facebook.com/Salaar.estate.builders?mibextid=ZbWKwL

0334 0508303

ملک زبیر

Comments

Popular posts from this blog

How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives

  How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives Bhara Khu is a busy town near Islamabad, where many people use the Green Bus Metro Station to commute every day. The government has constructed a pedestrian bridge for the residents of Gilani Town and other nearby areas to cross the road safely. This bridge is also part of the Bhara Khu Bypass project, which aims to provide an alternative route to Murree, Kashmir, and Galiyat¹. However, it is unfortunate that many people are still unaware of the benefits of using this bridge and prefer to cross the road directly, risking their lives. In the past few days, two fatal accidents have occurred on this road, highlighting the need for more awareness and safety measures². We urge the IG Islamabad and SSP Traffic Police Islamabad to assign officials on both sides of the bridge who can guide the people on how to use this bridge properly. Only the administration can educate the people on the importance of this bridg

اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی

    اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی                قارئین آپ کو یہ بات شاید عجیب لگے لیکن حقیقت ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے میرے گھر میں  ٹی وی نہیں ہے اس کے باوجود میں بجلی کے بلز میں اس کی ادائیگی کر رہا ہو۔ اور ٹی وی نہ ہونے کی وجہ سیاست اور و حیات ڈراموں سے انتہائی بیزاری ہے یہ سردرد کےسوا کچھ نہیں  یہ تو آپ جانتے ہیں عملی سیاست کو خیرباد کہہ بھی  مجھے 5 سال ہو چکے۔ اب میری پوری توجہ قلمکاری اور دھندے کی طرف مرکوز ۔جب دھندے مندہ ہوتا ہے تو لفظوں کے تیر چلا کر اپنے من کا غبار  نکال باہر کرتا ہو ۔ اسی طرح فیس بک اور دیگر شوشل میڈیا پر بھی سیاسی اور مذہبی بحث سے اجتناب کی پالیسی پر گامزن رہنے کی وجہ سے بلڈ پریشر  نارمل رہتا ہے ۔ افسوس اس شوشل میڈیا کی وجہ سے آج ہم تہذیب کی دنیا سے نکل بد تہذیبی اور جھوٹ کے نئے پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں ۔ روکو ذرا صبر کرو دوبارہ پڑھو ،بہت حرامی ہو تم ، یہ ۔میں ہوں یہ پارٹی ہو رہی ہے ،مارو مجھے مارو، آلو ارجن ، کانپین ٹانگ رہی ہے، بارہ موسم ،جاپان جرمنی کی سرحدیں  اور حالیہ نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں  تک کا ایک بد تہذیبی کا طویل سفر ہے جو ہم قوم طے کر

ہمیں کچھ کرنا پڑے گا

بہیت برداشت کر لیا۔بہت صبر کر لیا۔بہت دیکھ لیا اب ہمیں کچھ کرنا پڑے گا 21 صدی جدید ٹیکنالوجی اور دنیا سکڑ کر سوشل میڈیا تک محدود ھو کررھے گی ھں۔ادارے اب ٹیوٹر پر ٹیوٹ کر کے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں پوری کر دیتے ھیں۔آجکل ججز بھی سوشل میڈیا میں چلنے والے ٹرینڈ سے نتائج اخز کر کے فیصلے سنا رھیں ھوتے ھیں۔لگتا ایسے ہے جیسے تمام دنیا کئ حکومتیں سوشل میڈیا کے ذریعے کنڑرول کی جارھئ ھیں۔کون ھے اس سوشل میڈیا کے پچھے؟کوی نھی جانتا بس ھر کوئ اپنی لائف کو سوشل میڈیا کے ذیراثر گزار رھا ھے۔چاے والا سوشل میڈیا کے ذریعے راتوں رات لاکھوں دلوں کی ڈھڑکن بن جاتا ھے اور کروڑوں دلوں کی دھرکن میاں نوازشریف صادق اور امین نہ رھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کو روس نے سوشل میڈیا کے ذریعے امریکہ کا صدر منتخب کروا دیا۔یہ سب حقائق اس امر کو ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا ب گلوبل ازایشن سے بھئ نکل کر صرف سوشل میڈیا کی فریبکاریوں تک محدود ھو گی ھے۔انتہائی صبر آزما طویل عرصہ تک خاموشی کے بعد دوبارہ سے لکھنے کا سوچا اس دورانیہ میں سوشل میڈیا کو سمجھنے کی کوشش بھی کی لیکن میرا ذھین بھی پاکستان کے ان لاکھوں نوجوانوں کی طرح بس وہی سوچنے سمجھنے