بہیت برداشت کر لیا۔بہت صبر کر لیا۔بہت دیکھ لیا اب ہمیں کچھ کرنا پڑے گا 21 صدی جدید ٹیکنالوجی اور دنیا سکڑ کر سوشل میڈیا تک محدود ھو کررھے گی ھں۔ادارے اب ٹیوٹر پر ٹیوٹ کر کے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں پوری کر دیتے ھیں۔آجکل ججز بھی سوشل میڈیا میں چلنے والے ٹرینڈ سے نتائج اخز کر کے فیصلے سنا رھیں ھوتے ھیں۔لگتا ایسے ہے جیسے تمام دنیا کئ حکومتیں سوشل میڈیا کے ذریعے کنڑرول کی جارھئ ھیں۔کون ھے اس سوشل میڈیا کے پچھے؟کوی نھی جانتا بس ھر کوئ اپنی لائف کو سوشل میڈیا کے ذیراثر گزار رھا ھے۔چاے والا سوشل میڈیا کے ذریعے راتوں رات لاکھوں دلوں کی ڈھڑکن بن جاتا ھے اور کروڑوں دلوں کی دھرکن میاں نوازشریف صادق اور امین نہ رھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کو روس نے سوشل میڈیا کے ذریعے امریکہ کا صدر منتخب کروا دیا۔یہ سب حقائق اس امر کو ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا ب گلوبل ازایشن سے بھئ نکل کر صرف سوشل میڈیا کی فریبکاریوں تک محدود ھو گی ھے۔انتہائی صبر آزما طویل عرصہ تک خاموشی کے بعد دوبارہ سے لکھنے کا سوچا اس دورانیہ میں سوشل میڈیا کو سمجھنے کی کوشش بھی کی لیکن میرا ذھین بھی پاکستان کے ان لاکھوں نوجوانوں کی طرح بس وہی سوچنے سمجھنے پر مجبور جو ہمیں سوشل میڈیا سمجھانا چاھتا ھے۔ہم اپنی مرضی سے کچھ سوچنے سمجھنے کے قابل نھے رھے ہم صر ف وہ ھی کرتے ھے جو ھم سے کروایا جاتا ھے۔کسی کی بھی عزت تارتار کرنی ھو سوشل میڈیا پر کمپین چلا دی جاتی ھے پھر دیکھتے ھی دیکھتے تمام قوم لعن تلان شروع کر دیتی ھےاور وہ شخص دنیا کو منہ دیکھانے کے قابل نہیں رھتا ۔محتاط اندازے کے مطابق چند سالوں میں پاکستان کی آبادی 70 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ھو گی اور ہمارے یے فریش ذھین تاریخ پاکستان کو سوشل میڈیا پے تلاش کرے گے۔جھاں جھوٹ بول بول کے ہم نے سچ کو تاریکیوں کی دلدل میں دھکیل دیا ھے اور سچ کو تلاش کرنے کے لے گوگل بھی ھماری مدد کے قابل نہے ھو گا۔آج کے دور میں والدین اپنی اولاد کو ھر کام کرنے کے لے سوشل میڈیا کی مدد حاصل کرنے کا مشورہ دیتے ھیں۔آخر اس سوشل میڈیا کے پیچھے کون سی قوتیں ھے اور کسے اس کو ھتیار کی طرح استعمال کیا جارھا ھے میں یہ سمجتھا ھو کہ سوشل میڈیا ایٹم بم سے بھی خطرناک ھے جس طرح عرب ریاستوں میں اسے استمعال کر کے تباھی اور بربادی کی گی آج یقیننین وہاں کی عوام سوچتی ھو گی کے یہ سب ھم نے اپنی مرضی سے اپنے ھاتوں سے کیا ھے اور وہ اس کا الظام امریکہ کو بھی نہی ٹھرا سکتے ۔یہ سب سوشل میڈیا کے ذریعے ان سے کروایا گیا۔پاکستان میں بھت سی طاقتیں انقلاب برپا کرنا چاھتی ھے اور انڈیا کی تو یہ ازلی خواھش ھے۔بدقسمتی سے ھم امریکہ کو بھی اپنا دشمن ھی سمجھتے ھیں۔ لیکن میرے خیال میں ھمارے دشمنوں کو درپردہ ھمشیہ ہمارے بڑے اسلامی بھایہو کی مدد رھی ھے۔جو شاید نہی چاھتے کے پاکستان اسلامی ملکوں کی سربراھی کرے ۔کوی وجہ نہی کہ ھمارے پاس دنیا کی ھر دولت موجود ھمارہ گوادر دبئ سے بڑھ کر دنیا کی بڑا کاروباری مرکز بن سکتا ھے ھم نے ایٹم بم پاک بھارت کرکٹ میچوں میں چلانے کے لے نہں بنایا تھا ۔ھم ھر لحاظ سے اسلامی سپر پاور ھیں۔لیکن بہت سے ملکوں کے ساتھ ساتھ ھمارے اندر بھی کسیر تعداد میں کچھ مذہبیی لاسانی منافقت کے لبادے میں لپٹے عناصر پاکستان کو ختم کرنےکی اپنی کوشیش پچھلے 70 سے کرتے رھیں ھیں۔جو کبھی انڈیا کبھی وغیرہ وغیرہ کی فنڈنگ کے ذریعے پاکستان کی ترقی کے راستے روکتے رھے ھیں۔کالاباغ ڈیم۔موٹرویز۔رکوڈک۔تھل کول۔گوادر۔ یہ سب پاکستان کی خوشحالی کی بنیاد ھیں اور جو ان منصبوں کے مخالف ہیں وہ اصل میں پاکستان کے دشمن ھیں۔ انھیں دشمنوں نے اب سوشل میڈیا کا رخ کر لیا اور اس کے ذریعے پاکستان کو دنیا بھر میں سماجی۔سیاسی۔اخلاقی اور اقتصادی طور پر بےبنیاد طریقے سے بدنام کیا جا رھا ھیے۔ھمارے نوجوان غیر شعوری ان لوگوں کے آلہ کار بنتے جارھے ہیں۔بہت تیزی سے ان کے ذہین تباہ کئے جا رہے ہے انھے بچانے کے لیے ھمیں کچھ کرنا ھو گا اور تباہئ کے سونامی کو روکنے کے لئے آج سے تیاری کرنا ھو گی۔
راقم
ملک زبیر
Comments
Post a Comment