Skip to main content

ایف ٹین کی غلاظت سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد

اور ھم نے اپنے کاروبار کی مزید ترقی کا سفر جاری رکھتے ھوے اسلام آباد کا پوش سیکٹر ایف ٹین مرکز میں برانچ کا اضافہ کر لیا۔ اس مرحلہ میں ھمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رھا ھے۔سب سے پہلے سوال تھا لوکیشن ؟۔ جس کے لیے کافی سوچ بچار کے بعد قرعہ فال ستی مینشن نزد D.watson کا نکلا لو جی یونٹ مالک بہت نفیس انسان پہلی ملاقات میں معاملات Done اور پھر رینوشین کے مراحل تہ کرنے کی ایک لمبی داستان جو پھر کبھی اصل مدا یہ ھے بھایو کے F-10 میں شاپنگ کرنے اور بڑی بڑی برانڈز کے outlets اربوں روپے کمانے والے پراپرٹی ڈیلرز کے دفاتر کے علاوہ food point کی وجہ سے بھی یہ مرکز کافی شہرت رکھتا ھے۔محاورں سے میری نہیں لگتی آپ مجھے کریٹک بھی کر سکتے ھیں ’دور کے ڈھول سہانے والی بات ھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رھا ھے کہ اس مرکز کی حالت بہت خراب ھے صفائی کا کوی نظام نہیں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ، آے روز چوریاں وارداتیں معمول، پارکنگ دھرم برھم،اور سب سے ذیادہ تشویشناک صورت حال پلازوں کی ڈرینج تباہ برباد ھو چکی ھے جس کی وجہ سے پورا مرکز انسانی غلاظت بھرا پڑا ھے۔ ایک اور بات جس کے بارے میں ہمارے دوست نے آگاہ کیا جو پچھلے 20 سال سے یہاں کاروبار کر رہے ھیں کہ ایف ٹین میں سلنڈر بم بلاسٹ بھی معمول کی بات شفٹ کرتے ھی ھماری بغل میں ایک فاسٹ فوڈ میں دھماکہ ہوا اور اس میں ایک شخص بری طرح جھلس گیا۔یہ وہ اصل چہرہ ھے اس مرکز کا۔ ھم CDA chairman اور خاص طور پر dupety commissioner Islamabad جو اپنی پوری لگن سے اپنے فرائض ادا کر رھیں اور ھم سمجھتے اسلام آباد کی تاریخ کے سب سے بہترین اور قابل آفیسر ھیں سے درخواست کرے گے کہ فوری طور پر ایف ٹین مرکز کی طرف توجہ دے۔ ایف ٹین یونین MCI چئرمین سے بھی گزارش کرے گے کہ انتظامیہ سے مل کر مرکز میں سے غلاظت کا تدارک کرواے۔ میں شوشل میڈیا گروپ کے ایڈمنز سے بھی گزارش کرے گا کے اس پوسٹ کو ذیادہ سے ذیادہ شیری کرے۔شکریہ

Comments

Popular posts from this blog

How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives

  How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives Bhara Khu is a busy town near Islamabad, where many people use the Green Bus Metro Station to commute every day. The government has constructed a pedestrian bridge for the residents of Gilani Town and other nearby areas to cross the road safely. This bridge is also part of the Bhara Khu Bypass project, which aims to provide an alternative route to Murree, Kashmir, and Galiyat¹. However, it is unfortunate that many people are still unaware of the benefits of using this bridge and prefer to cross the road directly, risking their lives. In the past few days, two fatal accidents have occurred on this road, highlighting the need for more awareness and safety measures². We urge the IG Islamabad and SSP Traffic Police Islamabad to assign officials on both sides of the bridge who can guide the people on how to use this bridge properly. Only the administration can educate the people on the importance of this bridg

اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی

    اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی                قارئین آپ کو یہ بات شاید عجیب لگے لیکن حقیقت ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے میرے گھر میں  ٹی وی نہیں ہے اس کے باوجود میں بجلی کے بلز میں اس کی ادائیگی کر رہا ہو۔ اور ٹی وی نہ ہونے کی وجہ سیاست اور و حیات ڈراموں سے انتہائی بیزاری ہے یہ سردرد کےسوا کچھ نہیں  یہ تو آپ جانتے ہیں عملی سیاست کو خیرباد کہہ بھی  مجھے 5 سال ہو چکے۔ اب میری پوری توجہ قلمکاری اور دھندے کی طرف مرکوز ۔جب دھندے مندہ ہوتا ہے تو لفظوں کے تیر چلا کر اپنے من کا غبار  نکال باہر کرتا ہو ۔ اسی طرح فیس بک اور دیگر شوشل میڈیا پر بھی سیاسی اور مذہبی بحث سے اجتناب کی پالیسی پر گامزن رہنے کی وجہ سے بلڈ پریشر  نارمل رہتا ہے ۔ افسوس اس شوشل میڈیا کی وجہ سے آج ہم تہذیب کی دنیا سے نکل بد تہذیبی اور جھوٹ کے نئے پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں ۔ روکو ذرا صبر کرو دوبارہ پڑھو ،بہت حرامی ہو تم ، یہ ۔میں ہوں یہ پارٹی ہو رہی ہے ،مارو مجھے مارو، آلو ارجن ، کانپین ٹانگ رہی ہے، بارہ موسم ،جاپان جرمنی کی سرحدیں  اور حالیہ نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں  تک کا ایک بد تہذیبی کا طویل سفر ہے جو ہم قوم طے کر

ہمیں کچھ کرنا پڑے گا

بہیت برداشت کر لیا۔بہت صبر کر لیا۔بہت دیکھ لیا اب ہمیں کچھ کرنا پڑے گا 21 صدی جدید ٹیکنالوجی اور دنیا سکڑ کر سوشل میڈیا تک محدود ھو کررھے گی ھں۔ادارے اب ٹیوٹر پر ٹیوٹ کر کے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں پوری کر دیتے ھیں۔آجکل ججز بھی سوشل میڈیا میں چلنے والے ٹرینڈ سے نتائج اخز کر کے فیصلے سنا رھیں ھوتے ھیں۔لگتا ایسے ہے جیسے تمام دنیا کئ حکومتیں سوشل میڈیا کے ذریعے کنڑرول کی جارھئ ھیں۔کون ھے اس سوشل میڈیا کے پچھے؟کوی نھی جانتا بس ھر کوئ اپنی لائف کو سوشل میڈیا کے ذیراثر گزار رھا ھے۔چاے والا سوشل میڈیا کے ذریعے راتوں رات لاکھوں دلوں کی ڈھڑکن بن جاتا ھے اور کروڑوں دلوں کی دھرکن میاں نوازشریف صادق اور امین نہ رھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کو روس نے سوشل میڈیا کے ذریعے امریکہ کا صدر منتخب کروا دیا۔یہ سب حقائق اس امر کو ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا ب گلوبل ازایشن سے بھئ نکل کر صرف سوشل میڈیا کی فریبکاریوں تک محدود ھو گی ھے۔انتہائی صبر آزما طویل عرصہ تک خاموشی کے بعد دوبارہ سے لکھنے کا سوچا اس دورانیہ میں سوشل میڈیا کو سمجھنے کی کوشش بھی کی لیکن میرا ذھین بھی پاکستان کے ان لاکھوں نوجوانوں کی طرح بس وہی سوچنے سمجھنے