Skip to main content

عدل اور انصاف

آج کل ہمارے ملک میں ھر کوہئ معزز عدالتوں کے پچھے ہاتھ دھو کر پڑا ھوا ھے۔ کیا عدالتیں مقددس گآئے ھوتئ ھیں ؟ میں عمران خان کا بہت بڑا فین ہو ھو لیکن کرکٹ کی حد تک جب گوروں نے اس کھیل کو گلمیرس کے رنگوں سے آشنا کیا ھم بھی اپنے قومی کھیل ہاکی کو چھوڑ کر جاوید میاں داد کے چھکوں کے دیوانے بن گے عمران خان ایک اچھے کپتان تھے۔لیکن ورلڈ کپ لانا ٹیم ورک تھا ان سالوں میں پاکستان غالبا 4 کھیلوں کے ورلڈ کپ جیتا تھا۔ گلیمر اور ذیادہ شہورت کی وجہ سے عمران خان نے سماجی کاموں کا بیڑا بلند کیا۔پوری قوم نے اس کا ساتھ دیا حکومت نے اسے مفت زمیں دی اور کنسیر ہسپتال بن گیا۔عمران خان نے ملک کے سسٹم کو سمجھ لیا تھا جب وہ چندہ لینے عوام کی پاس جاتا تھا۔تو وہاں سے اسے سمجھ آیں کے اس ملک کی عوام کا اصل مسلہ صرف اور صرف انصاف ھے ۔اس عوام کو روٹی کپڑا مکان نہی چاھے اس انصاف چاھے صر ف انصاف اور پھر اس نے وہاں سے تحریک انصاف شروع کی سیاسی جماعت کی تشکیل ھوہی اور عوام کو انصاف دیلانے کے لیے عمران خان نے کمر کس لی۔شروع میں ھی عمران خان کو سمجھ اگی کے اس ملک میں انصاف فراھم کرنے والے اداروں سے ٹکر لینا آسان کام نہں اسے بٹھو جیسے عوامی لیڈر کی یاد دلای گی جس کے ساتھ بھی عوام کی طاقت تھی پھر جب انصاف کی مقدس گائے کے ذریعے اسے پھانسی چڑھایا گیا تو پھر مدتوں اس قوم نے انصاف نہ مانگا ۔بس ایک دفعہ میاں نواز شریف کو انصاف دلانے کے لیے عوام نے سپریم کورٹ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی اور معزز جج صحبان کو روپوش ھونا پڑا تھا۔ اس کے بعد سے تحریک انصاف بس نام کی اور خان کی پارٹی بن گی۔اور چیرٹی شوز تک محدو ھو گی جو آج بھی عمران کی ذراءع آمدںی کا بڑا کاروبار سمجھا جاتا ھے۔عوام کو انصاف نہ ملنا تھا نہ آج تک مل سکا ۔لیکن مشرف جسے مقدس گاے نے نظریہ ضرورت کے تحت عوام پہ مسلط کیااس کو بھی میری طرح عمران خان پسند تھا پس تحریک انصاف میں ایک دفعہ پھر ہوابھرنی شروع ہو گی مشرف کو بھی مقدس گاے سے خطرہ تھا کب نظریہ صرورت کو معطل کر دے اور ان سے بناہی رکھنے کے لیے اسے منجھے ھوے سیاستدانوں کی صرورت تھی چناچہ عمران کو وزیراعظم بننے کے خواب جو دن میں بھی دیکھاے گےتھے سب چکناچور ھو گے اور وایٹ شیروانی شاید رحیام خاں سے نکاح والے دن کے لیے سنبھال کے رکھنی پڑی تھی۔ کرکٹ کے ھر شوقین کو عمران خان بھت پسند ھے کیانی صحاب کو بھی تھا اس لیے انھوں نے بھی عمران کو ملک کی تیسری بڑی پارٹی بنانے مین اپنا کردار ادا کیا اور آھستہ آھستہ تمام کرپٹ اور جاگیردار سیاست دان تحریک انصاف کے کھلاڑی بنتے گے۔ عمران خان جس نے عوام کو انصاف دلانے کے لیے تحریک کا آغاز کیا تھا سیاسی شھرت حاصل کرنے کے بعد عوام کو بھول گیا اور وہ بھی ان کرپٹ حکمرانوں کی طرح ھو گیا۔ مشرف اور مقدس گاے کی جب آپس میں ٹھنی تو عوام نے انضاف کا ساتھ دیا جو اپنا کام ھمیشہ خاموشی سے کرتے تھے لیکن افتخار چوئدری نے تاریخ میں پھلی بار آگے بڑھ کے عوام سے رجوع کیا تھااور اگر نواز شریف اس وقت اپنی پاور نہ استعمال کرتے تو مقدس گاےآج کبھی بھی اتنے سوموٹو نہ لے پاتی۔ بار حال نواز شریف کے خلاف اقامہ والا فیصلہ آج نہ سہئ آنے والے سالوں میں مقدس گاے کے انصاف کو بے نقاب کر دے گے اور اگر جاوید ہاشمی کی انکشاف کو بھی صیح مان لیا جاے تو پھر یقیںنی آج کے معزز جج عمرا ن خان کے حامی نظر آتے ھیں۔ اور پھر آخر عمران نے عوام کو انصاف خرید کر انصاف فراھم کرنے کا عہید کر لیا بس وہ پرایم منسٹر بن جاے پھر اس ملک میں انصاف ہی ا نصاف ھو گا۔لیکن عمرا ن خان کو بھی یہ بات یاد رکھنا ھو گی مقدس گاے آج آپ کی جیب میں کل نہ جانے کس کی جیب میں ھو گی۔ اور جب تک تمام قوم اس گاے کو مل کر لگام نہی ڈالے گی نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے آتے رھے گے۔ اور اگر کوئی سمجتھا ھے کے ایسا ممکن نہئ تو تاریخ کا ایک واقعہ یاد آرھا جس میں اس وقت کے ایک جج نے وزیر اعظم کو کسی کیس مین عدالت طلب کیا وزیر صاحب نے اپنی تلوار میان میں رکھی اور جلال مین عدالت جاپنچھے اور جج کے سامنے کھڑے ھو گے۔ جج نے اپنا فیصلہ سنایا اور نے اور وزیر نے سر تسلیم خم کیا۔ساتھ ھی تاریخی جملہ بھی کہیا اگر تم فیصلہ میں زرا سی بھی کوتاھی کرتے تو مین آج تمھارا سر قلم کر دیتا
آج کس کو ھمت ھے کے وہ جج سے پوچھ سکے کے تم نے انصاف س ممبرا فیصلہ کیسے کر دیا ۔ادھر تو توھین عدالت کی تلوار عوام کے سروں پر ھوتی ھے۔

Comments

Popular posts from this blog

How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives

  How the New Pedestrian Bridge at Islamabad Murree Road Bhara Khu Can Save Lives Bhara Khu is a busy town near Islamabad, where many people use the Green Bus Metro Station to commute every day. The government has constructed a pedestrian bridge for the residents of Gilani Town and other nearby areas to cross the road safely. This bridge is also part of the Bhara Khu Bypass project, which aims to provide an alternative route to Murree, Kashmir, and Galiyat¹. However, it is unfortunate that many people are still unaware of the benefits of using this bridge and prefer to cross the road directly, risking their lives. In the past few days, two fatal accidents have occurred on this road, highlighting the need for more awareness and safety measures². We urge the IG Islamabad and SSP Traffic Police Islamabad to assign officials on both sides of the bridge who can guide the people on how to use this bridge properly. Only the administration can educate the people on the importance of this bridg

اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی

    اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو گی                قارئین آپ کو یہ بات شاید عجیب لگے لیکن حقیقت ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے میرے گھر میں  ٹی وی نہیں ہے اس کے باوجود میں بجلی کے بلز میں اس کی ادائیگی کر رہا ہو۔ اور ٹی وی نہ ہونے کی وجہ سیاست اور و حیات ڈراموں سے انتہائی بیزاری ہے یہ سردرد کےسوا کچھ نہیں  یہ تو آپ جانتے ہیں عملی سیاست کو خیرباد کہہ بھی  مجھے 5 سال ہو چکے۔ اب میری پوری توجہ قلمکاری اور دھندے کی طرف مرکوز ۔جب دھندے مندہ ہوتا ہے تو لفظوں کے تیر چلا کر اپنے من کا غبار  نکال باہر کرتا ہو ۔ اسی طرح فیس بک اور دیگر شوشل میڈیا پر بھی سیاسی اور مذہبی بحث سے اجتناب کی پالیسی پر گامزن رہنے کی وجہ سے بلڈ پریشر  نارمل رہتا ہے ۔ افسوس اس شوشل میڈیا کی وجہ سے آج ہم تہذیب کی دنیا سے نکل بد تہذیبی اور جھوٹ کے نئے پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں ۔ روکو ذرا صبر کرو دوبارہ پڑھو ،بہت حرامی ہو تم ، یہ ۔میں ہوں یہ پارٹی ہو رہی ہے ،مارو مجھے مارو، آلو ارجن ، کانپین ٹانگ رہی ہے، بارہ موسم ،جاپان جرمنی کی سرحدیں  اور حالیہ نیوٹرل تو جانور ہوتے ہیں  تک کا ایک بد تہذیبی کا طویل سفر ہے جو ہم قوم طے کر

ہمیں کچھ کرنا پڑے گا

بہیت برداشت کر لیا۔بہت صبر کر لیا۔بہت دیکھ لیا اب ہمیں کچھ کرنا پڑے گا 21 صدی جدید ٹیکنالوجی اور دنیا سکڑ کر سوشل میڈیا تک محدود ھو کررھے گی ھں۔ادارے اب ٹیوٹر پر ٹیوٹ کر کے اپنے فرائض اور ذمہ داریاں پوری کر دیتے ھیں۔آجکل ججز بھی سوشل میڈیا میں چلنے والے ٹرینڈ سے نتائج اخز کر کے فیصلے سنا رھیں ھوتے ھیں۔لگتا ایسے ہے جیسے تمام دنیا کئ حکومتیں سوشل میڈیا کے ذریعے کنڑرول کی جارھئ ھیں۔کون ھے اس سوشل میڈیا کے پچھے؟کوی نھی جانتا بس ھر کوئ اپنی لائف کو سوشل میڈیا کے ذیراثر گزار رھا ھے۔چاے والا سوشل میڈیا کے ذریعے راتوں رات لاکھوں دلوں کی ڈھڑکن بن جاتا ھے اور کروڑوں دلوں کی دھرکن میاں نوازشریف صادق اور امین نہ رھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کو روس نے سوشل میڈیا کے ذریعے امریکہ کا صدر منتخب کروا دیا۔یہ سب حقائق اس امر کو ظاہر کرتے ہیں کہ دنیا ب گلوبل ازایشن سے بھئ نکل کر صرف سوشل میڈیا کی فریبکاریوں تک محدود ھو گی ھے۔انتہائی صبر آزما طویل عرصہ تک خاموشی کے بعد دوبارہ سے لکھنے کا سوچا اس دورانیہ میں سوشل میڈیا کو سمجھنے کی کوشش بھی کی لیکن میرا ذھین بھی پاکستان کے ان لاکھوں نوجوانوں کی طرح بس وہی سوچنے سمجھنے